جب ملک میں نافذ نظام ملک کے عوام کے عقیدے اور جذبات کے الٹ ہو تو نتیجہ یہ ہوتا ہے۔
جہاں ایک طرف نظام اس قاتل کو مجرم جبکہ عوام اسکو ہیرو قرار دے رہے ہیں۔
یہی حال صرف عدالتی نظام کا نہیں بلکہ سودی نظام معیشت، سیکولر نظام تعلیم ، مغربی غلامی اور UN کے قوانین کے ماتحت خارجہ پالیسی اور مغربی آزادیوں کی بنیاد پر مبنی معاشرتی نظام کا ہے۔
ہر قوم کی تعمیر و ترقی صرف اس وقت ممکن ہے جب ان پر انکے عقیدہ سے نکلنے والا نظام نافذ ہو۔
جسکی مثال صدیوں تک دنیا پر مسلمانوں کے راج سے واضح ہے.
Comments
Post a Comment